Faraz Faizi

Add To collaction

صوفی کلام Page.2


★♥★♥★♥★

اس طرف بھی کرم اے رشک مسیحا کرنا

کہ تمہیں آتا ہے بیمار کا اچھا کرنا

بے خود جلوہ سے کہتا ہے یہ جلوہ ان کا

لطف نظارہ اٹھا ہوش سنبھالا کرنا

اے جنوں کیوں لئے جاتا ہے بیاباں میں مجھے

جب تجھے آتا ہے گھر کو مرے صحرا کرنا

جب بجز تیرے کوئی دوسرا نہیں موجود

پھر سمجھ میں نہیں آتا تراپردہ کرنا

یہی وہ کام ہیں ناکام محبت کے لئے

کبھی ان کا کبھی تقدیر کاشکوہکرنا

ہم بھی دیکھیں ترے آئینۂ رخ کو لیکن

شاق ہے گرد نظر سے اسے دھندلا کرنا


کوئی جا ہو دیر و حرم ہو کے صنم خانہ ہو

ہم کو نقش قدم یار پہ سجدہ کرنا

دیکھ لے جا کے وہ دریا پہ تماشائے حباب

جس کو منظور ہو نظارۂ دنیا کرنا

پردۂ ہستی موہوم ہٹا لو پہلے

پھر جہاں چاہو وہاں یار کو دیکھا کرنا

شکوہ اور شکوۂ محبوب الٰہی توبہ

کفر ہے مذہب عشاق میں شکوہ کرنا

ایک تم ہو کہ تمہیں بات کا کچھ پاس نہیں

اور اک ہم کہ ہمیں منہ سے جو کہنا کرنا

وہ مرے اشک کو دامن پہ جگہ دیتے ہیں

یعنی منظور ہے اس قطرے کو دریا کرنا


ایسی آنکھوں کے تصدق مری آنکھیں بیدمؔ

کہ جنہیں آتا ہے اغیار کو اپنا کرنا

★♥★♥★♥★

شاعر: حضرت بیدم شاہ وارثی رحمةاللہ علیہ

   2
0 Comments